سورة الحج - آیت 2

يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّا أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَىٰ وَمَا هُم بِسُكَارَىٰ وَلَٰكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جس دن وہ تمہارے سامنے آموجود ہوگی اس دن (کسی کو کسی کا ہوش نہیں رہے گا) دودھ پلانے والی مائیں اپنا دودھ پیتا بچہ بھول جائیں گی، حاملہ عورتیں (وقت سے پہلے) اپنا حمل گرا دیں گے، لوگوں کو تم اس حال میں دیکھو گے کہ بالکل متوالے ہوگئے، حالانکہ وہ متوالے نہیں ہوئے مگر اللہ کے عذاب کی ہولناکی بڑی ہی ہولناک ہے (جس نے انہیں متوالوں کی طرح بے ہوش کردیا)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس کے بعد فرمایا حاملہ عورتیں کہ ابھی ان کے وضع حمل کا وقت نہیں آیا شدت ہول سے بے اختیار جنین گرا دیں گی، اور یہ دہشت کی انتہا ہے، جسم انسانی پر اس سے زیادہ دہشت کا کوئی اثر نہیں ہوسکتا۔ اور لوگ کس حال میں ہوں گے؟ ایسے جیسے متوالے ہوگئے ہوں، یہ حالت فی الحقیقت متوالے ہونے کی حالت نہ ہوگی بلکہ ہولناکی کی شدت انہیں مخبوط الحواس کردے گی۔ گزشتہ جنگ میں جب جرمن فوج نے یثر اور انیٹورپ پر گولہ باری کی تھی تو وہاں کے بہت سے باشندے بالکل پاگل ہوگئے تھے اگر گولہ باری کی ہولناکی کا یہ اثر ہوتا ہے تو اس حادچہ کا اثر کیسا ہوگا جس میں اجرام سماویہ ایک دوسرے سے ٹکرا جائیں گے؟