سورة مريم - آیت 84

فَلَا تَعْجَلْ عَلَيْهِمْ ۖ إِنَّمَا نَعُدُّ لَهُمْ عَدًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پس تو ان کے بارے میں جلدی نہ کر، (فیصلہ امر میں جو دیر ہو رہی ہے تو) یہ صرف اس لیے ہے کہ ہم ان کے دن گن رہے ہیں، (قریب ہے کہ مقررہ وقت ظہور میں آجائے)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (٨٤) کے چند لفظوں نے جزائے عمل کے قانون کی ساری حقیقت کس طرح واضح کردی ہے ؟ فرمایا (فلا تعجل علیھم انما نعدلھم عدا) جلدی نہ کر، یہ دیر صڑف اس لیے ہے کہ ان کے دن گنے جارہے ہیں۔ یعنی ہر حالت کی تکمیل و ظہور کے لیے ایک مقررہ مدت ہے اور نتائج عمل کا قانون بھی اس سے باہر نہیں۔ کفار مکہ جو ڈھیل مل رہی ہے وہ صرف اس لیے ہے کہ دن گنے جارہے ہیں وقت قریب آگیا ہے مگر دن ابھی پورے نہیں ہوئے، جونہی پورے ہوں گے نتیجہ خود بخود اچھل کر آشکارا ہوجائے گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ دشمنان حق کی خوشحالیوں کے صرف گنے ہوئے دن باقی رہ گئے تھے سورۃ مریم کے نزول پر پورے دس برس بھی نہیں گزرے تھے کہ سارے معاملہ کا فیصلہ ہوگیا۔