سورة مريم - آیت 73

وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَيُّ الْفَرِيقَيْنِ خَيْرٌ مَّقَامًا وَأَحْسَنُ نَدِيًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) جب ہماری روشن آیتیں لوگوں کو سنائی جاتی ہیں تو جو لوگ کفر میں پڑے ہیں وہ ایمان والوں سے کہتے ہیں یہ تو بتلاؤ ہم دونوں فریقوں میں کون ہے جو بہتر جگہ رکھتا ہے اور بہتر جمگھٹا ؟

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (٧٣) سے (٧٦) تک منکروں کی اسی سرکشی کا بیان ہے فرمایا انہیں خدا کے قانون کی خبر نہیں، اس نے نتائج عمل کا قانو ایسا ٹھہرا دیا ہے کہ گمراہوں کو ڈھیل پر ڈھیل دی جاتی ہے راہروؤں کو رہنمائی پر رہنمائی ملتی ہے، جس نے آنکھیں بند کرلیں اس کے لیے تاریکی ہی ہوگی لیکن فورا نہیں گرے گا یکے بعد دیگرے مہلتیں پائے گا۔ جس نے آنکھیں کھلی رکھیں، اسے راہ ملے گی، لیکن فورا منزل مقصود پر نہیں پہنچ جائے گا، درجہ بدرجہ رہنمائی پائے گا، یہاں اچھائی اور برائی، دونوں کے لیے تدریج و امہال کا قانون کام کر رہا ہے پس ایک خاص وقت کی حالت دیکھ کر مغرور نہیں ہونا چاہیے، ظہور نتائج کا نتظار کرنا چاہیے۔ تفصیل کے لیے تفسیر فاتحہ میں قانون امہال کا مبحث پڑھنا چاہیے یہ مقام مہمات معارف میں سے ہے۔