فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ ۖ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا
لیکن پھر ان کے بعد ایسے ناخلف ان کے جانشین ہوئے جنہوں نے نماز (کی حقیقت) کھودی اور اپنی نفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑگئے، سو قریب ہے کہ ان کی سرکشی ان کے آگے آئے۔
آیت (٥٩) میں پچھلوں کی گمراہی بیان کرتے ہوئے صرف (اضاعوا الصلوۃ واتبعوا الشھوات) فرمایا، اس سے معلوم ہوا کہ نماز یعنی عبادت کا جوہر ایمان ہے، اس کی حقیقت گئی تو سب کچھ چلا گیا۔ دراصل ایک خدا پرست اور ایک غیر خدا پرست میں عملی امتیاز اس کے سوا کچھ نہیں ہوتا کہ پہلا کسی کی بندگی میں لگا رہتا اور کسی کو پکارتا رہتا ہے، دوسرا اس سے بے پروا رہتا ہے، اسی لی دعا اور عبادت ایمان باللہ کی اصلی علامت ہوئی اور اسی لیے تمام مذاہب نے اسی عمل پر مذہبی زندگی کی ساری عمارتیں اٹھائیں، جونہی یہ عمل بگڑا، مذہبی زندگی کی ساری بنیادیں ہل گئیں۔