أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُم مَّثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِكُم ۖ مَّسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوا حَتَّىٰ يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَىٰ نَصْرُ اللَّهِ ۗ أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللَّهِ قَرِيبٌ
پھر کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ (محض ایمان کا زبانی دعوی کرکے) تم جنت میں داخل ہوجاؤ گے حالانکہ ابھی تو تمہیں وہ آزمائشیں پیش ہی نہیں آئی ہیں جو تم سے پہلے لوگوں کو پیش آچکی ہیں۔ ہر طرح کی سختیاں اور محنتیں انہیں پیش آئیں، شدتوں اور ہولناکیوں سے ان کے دل دہل گئے۔ یہاں تک کہ اللہ کا رسول اور جو لوگ ایمان لائے تھے پکار اٹھے اے نصر الٰہی ! تیرا وقت کب آئے گا؟ (تب اچانک پردۂ غیب چاک ہوا اور خدا کی نصرت یہ کہتی ہوئی نمودار ہوگئی) ہاں گھبراؤ نہیں خدا کی نصرت تم سے دور نہیں ہے
مومن ہونے کے لیے صرف یہی کافی نہیں کہ تم نے ایمان کا اقرار کرلیا اور جنتی ہوگئے بلکہ ضروری ہے کہ ان تمام آزمائشوں میں ثابت قدم رہو جو تم سے پہلے حق پرستوں کو پیش آچکی ہیں اور تمہیں بھی پیش آئیں گی۔