سورة الإسراء - آیت 110

قُلِ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَٰنَ ۖ أَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) کہہ دے تم اللہ کہہ کر (اسے) پکارو یا رحمان کہہ کر، جس نام سے پکارو، اس کے سارے نام حسن و خوبی کے نام ہیں، اور (اے پیغبر) تو جب نماز میں مشغول ہو تو نہ تو چلا کر پڑھ نہ بالکل چپکے چپکے، چاہیے کہ درمیان کی راہ اختیار کی جائے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وحدت مسمی اور کثرت اسماء : آیت (١١٠) (قل ادعوا اللہ او ادعوا الرحمن ایاما تدعوا فلہ الاسماء الحسنی) میں ایک بہت بڑی حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے اور افسوس ہے کہ لوگوں کی نظر بحث و تفسیر میں اس طرف نہیں گئی۔ دنیا میں انسان کے اکثر اختلافات محض لفظ و صورت کے اختلافات ہیں۔ وہ معنی پر نہیں لڑتا، لفظ پر لڑتا ہے، بسا اوقات ایک ہی حقیقت سب کے سامنے ہوتی ہے لیکن چونکہ نام مختلف ہوتے ہیں، صورتیں مختلف ہوتی ہیں، اسلوب اور ڈھنگ مختلف ہوتے ہیں، اس لیے ہر انسان دوسرے انسان سے لڑنے لگتا ہے اور انہیں جانتا کہ یہ ساری لڑائی فقط لفظ کی لڑائی ہے، معنی کی لڑائی نہیں، مولانا روم نے چار دوستوں کی نزاع کا قصہ سنایا ہے جن میں سے ہر شخص انگور کا خواہشمند تھا، لیکن چونکہ ایک آدمی عنب کہتا تھا دوسرا تاک اس لیے تلواریں نیام سے نکل آئی تھیں۔ اگر دنیا صرف اتنی بات پالے تو نوع انسانی کے دو تہائی اختلافات جنہوں نے دائمی نزاعوں اور جنگوں کی صورت اختیار کرلی ہے ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائیں۔ اس آیت میں اور اس کی ہم معنی آیات میں اسی بات کی طرف اشارہ کیا ہے۔ مشرکین عرب اللہ کے لفظ سے آشنا تھے کیونکہ یہ لفظ پروردگار عالم کے لیے بطور اسم ذات کے قدیم سے مستعمل رہا ہے لیکن دوسرے ناموں سے آشنا نہ تھے جن کا قرآن نے اس کی صفتوں کے لیے اعلان کیا تھا۔ مثلا الرحمن رحمن کا لفظ بولا جاتا تھا لیکن وہ نہیں جانتے تھے کہ اسے اللہ کے لیے بولنا چاہیے۔ پس جب ایسے اسماء سنتے تو متعجب ہوتے اور طرحح طرح کے اعتراضات کرتے۔ قرآن کہتا ہے تم اسے اللہ کہہ کر پکارو یا الرحمن کہہ کر پکارو جس نام سے بھی پکارو، پکار اسی کے لیے ہے اور ناموں کے تعدد سے حقیقت متعدد نہیں ہوسکتی۔ اس کا نام ایک ہی نہیں، اس کے بہت سے نام ہیں لیکن جتنے نام ہیں حسن و خوبی کے نام ہیں۔ کیونکہ وہ سرتاسر حسن و کمال اور کبریائی و جلال ہے تم ان ناموں میں سے کوئی نام بھی لو، تمہارا مقصود و مطلوب وہی ہوگا۔ عباراتنا شی وحسنک واحد۔۔۔۔ وکل الی ذاک الجمال یشیر !