سورة النحل - آیت 3

خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۚ تَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس نے آسمان و زمینن کا یہ تمام کارخانہ تدبیر و مصلحت سے پیدا کیا ہے ( بے کار کو نہیں بنایا) اس کی ذات اس بات سے (پاک و) بلند ہے جو لوگ شرک کی بات کر رہے ہیں۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (٢) میں فرمایا تھا کہ یہ اللہ کی مقررہ سنت ہے کہ وہ ہدایت خلق کے لیے کسی بندہ کو چن لیتا ہے اور اسے وحی کی روح سے معمور کردیتا ہے، اور اس ہدایت وحی کی دعوت کیا ہوتی ہے ؟ توحید الہی کی تلقین یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، پس صرف اسی کی بندگی کرو۔ اب آیت (٣) سے توحید الہی کے دلائل کا بیان شروع ہوتا ہے۔ مبدء استدلال تخلیق بالحق کی حقیقت ہے جس کی تشریح پہلے گزر چکی اور مزید تشریح کے لیے تفسیر فاتحہ دیکھنی چاہیے۔