وَلَكُمْ فِي الْقِصَاصِ حَيَاةٌ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
اور ارباب دانش ! قصاص کے حکم میں (اگرچہ بظاہر ایک جان کی ہلاکت کے بعد دوسری جان کی ہلاکت گوارا کرلی گئی ہے، لیکن فی الحقیقت یہ ہلاکت نہیں ہے) تمہارے لیے زندگی ہے اور یہ سب کچھ اس لیے تاکہ تم برائیوں سے بچو
مرنے سے پہلے پس ماندوں کے لیے اچھی وصیت کرنے کا حکم، اور اس اصولی حقیقت کی تلقین کہ : انسان موت کے بعد جو کچھ چھوڑ جاتا ہے وہ اگرچہ دوسروں کے قبضہ میں جاتا ہے لیکن مرنے سے پہلے اس کے ٹھیک ٹھیک خرچ ہونے اور عزیزوں قریبوں کو فائدہ پہنچانے کی فکر مرنے والے کی زندگی کے فرائض میں سے ہے اور اس ذمہ داری سے وہ بری الذمہ نہیں ہوسکتا۔ مرنے والے کی وصیت ایک مقدس امانت ہے۔ جو لوگ اس کے امین ہوں ان کا فرض ہے کہ بے کم و کاست اس کی تعیل کریں۔ اگر وہ لوگ جن پر وصیت کی تعمیل چھوڑ دی گئی ہے خیانت کریں تو اس کے لیے وہ خود جواب دہ ہوں گے۔ وصیت کرنے والا اور وصیت سے فائدہ اٹھانے والے جواب دہ نہیں ہوسکتے۔