إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۙ أُولَٰئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
جو لوگ ان حکمتوں کو جو اللہ نے اپنی کتاب میں نازل کیے ہیں چھپاتے ہیں، اور اس (کتمان حق) کے بدلے دنیا کے حقیر فائدے خریدتے ہیں تو یقین کرو یہ وہ لوگ ہیں جو آگ کے شعلوں سے اپنا پیٹ بھر رہے ہیں (کیونکہ یہ کمائی ان کے لیے آتش عذاب کے شعلے بننے والی ہے) قیامت کے دن یہ اللہ کے خطاب سے محروم رہیں گے، وہ انہیں (بخش کر) گناہوں سے پاک نہیں کرے گا۔ ان کے لیے عذاب دردناک میں مبتلا ہونا ہے
اور یہ جو اہل کتاب نے حلال و حرام کے بارے میں طرح طرح کی پابندیاں اپنے پیچھے لگا لی ہیں تو یہ اس لیے ہے کہ کتاب اللہ کا علم و عمل متروک ہوگیا ہے۔ ان کے علماء حق فروش ہیں کہ دنیا کی طمع سے احکام الٰہی میں تحریف کرتے ہیں۔ یا نہیں ظاہر نہیں کرتے۔ اور عوام اپنے مذہبی پیشواؤں کی اندھی تقلید میں مبتلا ہیں کتاب اللہ علم و حقیقت ہے اور اختلاف جہل و ظن سے پیدا ہوتا ہے۔ پس جب علم حقیقت پر آجائے تو اختلاف باقی نہیں رہنا چاہیے۔ پھر جو لوگ کتاب اللہ کے نزول کے بعد بھی اختلافات میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور الگ الگ مذہبی فرقہ بنا کر دین کی وحدت کھو دیتے ہیں تو وہ شقاق بعید میں پڑجاتے ہیں یعنی ایسے گہرے اور دور دراز تفرقوں میں جن سے کبھی نہیں نکل سکتے اور جس قدر ہاتھ پاؤں ماتے رہیں اور زیادہ حقیقت سے دور ہوتے جاتے ہیں