سورة ابراھیم - آیت 19

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۚ إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَأْتِ بِخَلْقٍ جَدِيدٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ نے آسمانوں کو اور زمین کو ایک فعل عبث کی طرح نہیں بنا دیا ہے، کسی مصلحت سے بنایا ہے، اگر وہ چاہے تو تم سب کو ہٹا دے اور ایک نئی پیدائش نمودار کردے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (١٩) سے نیا خطاب شروع ہوتا ہے۔ البتہ یہ خطاب بھی پچھلے بیان ہی کا تتمہ ہے۔ فرمایا کیا تم تخلیق بالحق کی حقیقت پر غور نہیں کرتے؟ یعنی اس بات پر غور نہیں کرتے کہ کائنات ہستی کی ہر چیز اس طرح واقع ہوئی ہے کہ صاف نظر آتا ہے یہ سب کچھ کسی خاص مصلحت و مقصد سے بنایا گیا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ بغیر کسی سوچے ہوئے مقصد اور ٹھہرائی ہوئی مصلحت کے ویسے ہی ظہور میں آگیا ہو۔ پھر اگر تم دیکھ رہے ہو کہ آسمان و زمین کی ہر چیز کسی مصلحت کے ساتھ بنائی گئی ہے تو کیونکر ممکن ہے کہ خود تمہاری ہستی کی پیدائش میں کوئی خاص مصلحت پوشیدہ نہ ہو اور کرہ ارضی کی یہ سب سے بڑی اور اشرف مخلوق محض بے کار و عبث بنا دی گئی ہو؟ اگر وہ چاہے تو تمہیں چھانٹ دے اور ایک نئی قوم کی تخلیق کا سامان کردے کیونکہ اس کا ٹھہرایا ہوا قانون یہی ہے کہ جو جماعت غیر نافع ہوجائے اسے مٹ جانا ہے اور اس کی جگہ نافع و اصلح جماعت کو ظہور میں آنا ہے۔ (وما ذلک علی اللہ بعزیز،)