وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
اور پھر جب ایسا ہوا کہ یوسف اپنی جوانی کو پہنچا تو ہم نے اسے کار فرمائی کی قوت اور علم کی فراوانی بخشی، ہم نیک عملوں کو ایسا ہی (ان کی نیک عملی کا) بدلہ عطا فرماتے ہیں۔
حضرت یوسف کا بلوغ کو پہنچنا اور دانش حکومت اور فضیلت علم کی تکمیل۔ اوپر تورات کی تصریح گزر چکی ہے کہ باپ سے علیحدگی کے وقت ان کی عمر سترہ برس کی تھی۔ پس آیت (٢٢) میں فرمایا عزیز کے یہاں کئی سال رہنے کے بعد جب وہ جوان ہوگئے تو حکمرانی کی دانش اور علم کی فضیلت مرتبہ کمال کو پہنچ گئی اور قانون الہی یہ ہے کہ نیک کرداروں کو اسی طرح ان کے حسن عمل کے نتائج ملا کرتے ہیں۔ عزیز کی بیوی کا حضرت یوسف پر فریفتہ ہونا اور ایک سخت ترین آزمائشی حالت میں ڈالنا پھر ناکام رہ کر جھوٹا الزام لگانا، مگر ان کا معصیت سے بچے رہنا اور حیرت انگیز طریقہ پر الزام کا بھی جھوٹا ثابت ہونا۔