إِذْ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ
اور (دیکھو) جب ایسا ہوا تھا کہ یوسف نے اپنے باپ سے کہا تھا اے میرے باپ ! میں نے (خواب میں) دیکھا کہ گیارہ ستارے ہیں اور سورج اور چاند اور دیکھا کہ یہ سب مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔
خواب میں گیارہ ستاروں سے مقصود یوسف کے گیارہ بھائی تھے اور سورج چاند سے باپ اور (سوتیلی) ماں، تورات میں ہے کہ یوسف نے بھائیوں سے خواب کہہ دیا تھا اور انہیں یہ بات بھی معلوم ہوگئی تھی کہ اس کی تعبیر کیا ہے۔ (پیدائش : ١١: ٣٧) غالبا حضرت یوسف باپ کی ممانعت سے پہلے یہ بات ظاہر کرچکے تھے۔ بھائیوں کا یوسف کے بارے میں مشورہ کرنا اور اس پر متفق ہونا کہ اسے ایک اندھے کنویں میں ڈال دیا جائے اور باپ سے اجازت مانگنی کہ یوسف کو اپنے ساتھ جنگل میں لے جائیں جہاں وہ روز مویشی چرانے جایا کرتے تھے۔ تورات میں ہے کہ جب بھائیوں نے مشورہ کیا تو روبن نے کہا قتل نہ کرو کنویں میں ڈال دو۔ (پیدائش : ٢٤: ٣٧)