وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ وَلَا تَنقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ ۚ إِنِّي أَرَاكُم بِخَيْرٍ وَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ مُّحِيطٍ
اور ہم نے (قبیلہ) مدین کی طرف اس کے بھائی شعیب کو بھیجا، اس نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، اور ناپ تول میں کمی نہ کیا کرو، میں دیکھ رہا ہوں کہ تم خوشحال ہو، (یعنی خدا نے تمہیں بہت کچھ دے رکھا ہے، پس کفران نعمت سے بچو) میں ڈرتا ہوں کہ تم پر عذاب کا ایسا دن نہ آجائے جو سب سے پر چھا جائے گا۔
قبیلہ مدین میں حضرت شعیب کی دعوت کا ظہور ہوا۔ تورات میں ہے کہ قطورا کے بطن سے حضرت ابراہیم کے چھ لڑکے ہوئے جن میں سے ایک کا نام مدیان تھا (پیدائش : ١: ٢٥) یہی مدیان عربی میں مدین ہوگیا۔ اس کی اولاد بحر قلزم کے کنارے آباد ہوگئی تھی۔ جن میں حضرت شعیب کا ظہور ہوا۔ بنی اسرائیل انہیں بنی قطورہ کہتے تھے۔ حضرت شعیب نے کہا اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ ناپ تول میں خیانت نہ کرو، نہ تو حق سے زیادہ لو، نہ حق سے کم دو، ملک میں شر و فساد پھیلاتے نہ پھرو یعنی لوٹ مار نہ کرو۔ میں دیکھتا ہوں کہ تم خوشحال ہو لیکن میں ڈرتا ہوں کہ عذاب میں گرفتار نہ ہوجاؤ۔ لوگوں نے کہا تم اپنے خدا کی جتنی عبادت کرنی چاہو شوق سے کرو، لیکن کیا تمہاری نمازیں یہ بھی کہتی ہیں کہ دوسروں کو ان کی راہ سے ہٹاؤ؟ اور اس راہ سے ہٹاؤ جس پر ان کے باپ دادا چلتے آئے ہیں؟ ہم اپنے مال کے مالک مختار ہیں۔ جس طرح چاہیں خریدیں۔ تم اپنے ناپ تول کی باتیں رہنے دو، معلوم ہوتا ہے ساری دنیا میں صرف تم ہی ایک نیک اور خوش معاملہ آدمی رہ گئے ہو۔