وَتِلْكَ عَادٌ ۖ جَحَدُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَعَصَوْا رُسُلَهُ وَاتَّبَعُوا أَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ
یہ ہے سرگزشت عاد کی، انہوں نے اپنے پروردگار کی نشانیاں (ہٹ دھرمی اور سرکشی کرتے ہوئے) جھٹلائیں اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر متکبر و سرکش کے حکم کی پیروی کی۔
آیت (٥٩) سے معلوم ہوتا ہے کہ قوم عاد پر ظالم و سرکش پادشاہ حکمراں تھے اور فراعنہ مصر کی طرح اپنے آپ کی پوجا کرواتے تھے۔ فرمایا انہوں نے خدا کے رسولوں سے نافرمانی کی اور سرکش و ظالم حکمرانوں کا کہا مانا۔ یعنی جو حق و عدالت کی طرف بلاتے تھے ان سے تو منکر ہوئے اور جو ظلم و سرکشی کرتے تھے ان کے پیچھے چلے ایسے گروہ کے لیے بجز ہلاکت کے اور کیا ہوسکتا ہے؟ رسلہ اس لیے کہا کہ گو انہوں نے انکار ایک رسول کا کیا تھا لیکن اس کی تعلیم تمام رسولوں ہی کی تعلیم تھی۔ پس ایک کو جھٹلانا سب کو جھٹلانا ہوا۔ نیز ان کے انکار کو جحود سے تعبیر کیا (جحدوا بایات ربھم) تاکہ واضح ہوجائے ان کے انکار کی نوعیت کیا تھی؟ جحود کے معنی یہ ہیں کہ جان بوجھ کر محض ہٹ اور شرارت سے انکار کرنا۔ چنانچہ تفصیل تفسیر فاتحہ میں گزر چکی ہے۔