الر ۚ كِتَابٌ أُحْكِمَتْ آيَاتُهُ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِن لَّدُنْ حَكِيمٍ خَبِيرٍ
الر۔ یہ کتاب ہے جس کی آیتیں (اپنے مطالب و دلائل میں) مضبوط کی گئیں پھر کھول کھول کر واضح کردی گئیں، یہ اس کی طرف سے ہے جو حکمت والا (اور ساتھ ہی) ساری باتوں کی خبر رکھنے والا ہے۔
یہ سورت بھی مکی ہے اور گو خطاب عامہ منکرین سے ہے لیکن خصوصیت کے ساتھ مشرکین عرب مخاطب ہیں۔ قرآن نے گزشتہ دعوتوں، گزشتہ قوموں اور گزشتہ ایام و وقائع کا جابجا ذکر کیا ہے اور ہر جگہ حسب مقام ایک خاص موعظت اور ایک خاص استدلال ہے، ازاں جملہ یہ سورت ہے جس میں حضرت نوح سے لے کر حضرت موسیٰ تک تمام پچھلی دعوتوں کی سرگزشتیں بیان کی گئی ہیں۔ اور معلوم ہوتا ہے کہ ترتیب بیان تاریخی ہے، یعنی جس دعوت کا ذکر جس دعوت کے بعد کیا گیا ہے وہی اس کی تاریخی جگہ ہے۔ اس موعظت میں سورۃ اعراف کے بعد سب سے بڑی سورت یہی ہے۔