وَيَسْتَنبِئُونَكَ أَحَقٌّ هُوَ ۖ قُلْ إِي وَرَبِّي إِنَّهُ لَحَقٌّ ۖ وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ
اور تجھ سے پوچھتے ہیں کیا یہ بات واقعی سچ ہے؟ تم (بلا تامل) کہو ہاں میرا پروردگار اس پر شاہد ہے کہ یہ سچائی کے سوا کچھ نہیں، اور تم کھی ایسا نہیں کرسکتے کہ اسے (اس کے کاموں میں) عاجز کردو۔
آیت (٥٣) میں ان لوگوں کا قول نقل کیا ہے جو منکر و جاحد نہ تھے، مگر تصدیق میں متامل تھے، وہ جب پیغمبر اسلام کی صداقت و دیانت پر غور کرتے جو تمام قوم میں اول دن سے مسلم تھی تو ان کا دل کہتا سچے آدمی کی زبان سے جھوٹی بات نہیں نکل سکتی۔ لیکن پھر جب دیکھتے کہ ان کی دعوت ایسی باتوں کا یقین دلاتی ہے جن سے وہ اور ان کے آبا و اجداد یکسر نا آشنا رہے ہیں تو طبیعت کھلتی نہیں، شک و حیرت کی حالت میں مبتلا ہوجاتے اور پوچھنے لگتے کیا جو کچھ تم کہہ رہے فی الحقیقت ایسا ہی ہے؟ فرمایا تم کہو، جب تمہیں آج تک میری سچائی میں شبہ نہیں ہوا۔ تو آج کیوں ہورہا ہے؟ میں جو کچھ کہتا ہوں یہ حق ہے اور اس پر میرا پروردگار شاہد ہے۔