وَلِكُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولٌ ۖ فَإِذَا جَاءَ رَسُولُهُمْ قُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
اور (یاد رکھو) ہر امت کے لیے ایک رسول ہے (جو ان میں پیدا ہوتا ہے اور انہیں دین حق کی طرف بلاتا ہے) پھر جب کسی امت میں اس کا رسول ظاہر ہوگیا تو (ہمارا قانون یہ ہے کہ) ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جاتا ہے اور ایسا نہیں ہوتا کہ ناانصافی ہو۔
آیت (٤٧) میں اللہ کے اس قانون کی طرف اشارہ ہے کہ جب کسی قوم کی ہدایت کے لیے اس کا رسول ظاہر ہوا اور لوگوں نے چاہا ظلم و تشدد کے ذریعہ اس کی دعوت روک دیں تو اللہ نے ان دونوں فریقوں کے درمیان فیصلہ کردیا۔ یعنی حق فتح مند ہوا، باطل نامراد، اور چونکہ یہ فیصلہ حق و عدالت کا فیصلہ ہے اس لیے جابجا اسے قضی بالحق اور قضی بالقسط سے تعبیر کیا ہے۔ تفصیل تفسیر سورۃ فاتحہ میں گزر چکی ہے۔ استعجال بالعذاب آیت (٥٠) کی تشریح کے لیے تفسیر فاتحہ دیکھنی چاہیے۔