إِنَّ اللَّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۚ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ
بلاشبہ آسمان اور زمین کی (ساری) پادشاہت اللہ ہی کے لیے ہے، وہی جلاتا ہے اور وہی مارتا ہے (سب کچھ اسی کے قبضہ میں ہے) اور (مسلمانو) اس کے سوا نہ تو تمہارا کوئی رفیق و کارساز ہے نہ مددگار۔
حیات و ممات روحانی : آیت (١١٦) میں فرمایا آسمان و زمین کی پادشاہت اللہ ہی کے لیے ہے، وہی جلاتا ہے وہی مارتا ہے، یہاں جسمانی موت و حیات کا ذکر نہ تھا، پس مقصود یہ ہے کہ نجات و بخشش کا رشتہ اسی کے ہاتھ میں ہے اور جس طرح اجسام کی موت و حیات اس کے حکم سے ہے اسی طرح روح کی ہدایت و شقاوت کا معاملہ بھی اسی کے حکم پر موقوف ہے اور اس کے حکم سے مقصود اس کے ٹھہرائے ہوئے قوانین ہیں۔ ان قوانین کے مطابق کسی کی راہ سعادت کی راہ ہوتی ہے، کسی کی شقاوت کی، اور ان کے خلاف کبھی کوئی بات ظہور میں نہیں آسکتی۔