وَآخَرُونَ مُرْجَوْنَ لِأَمْرِ اللَّهِ إِمَّا يُعَذِّبُهُمْ وَإِمَّا يَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اور (پچھلے تائب گروہ کے علاوہ) کچھ اور لوگ ہیں، جن کا معاملہ اس انتظار میں کہ اللہ کا حکم کیا ہوتا ہے، ملتوی ہوگیا ہے۔ وہ انہیں عذاب دے یا (اپنی رحمت سے) ان پر لوٹ آئے (اسی کے ہاتھ ہے) اور اللہ (سب کچھ) جاننے والا (اپنے تمام کاموں میں) حکمت رکھنے والا ہے۔
آیت (١٠٦) میں فرمایا کچھ اور لوگ ہیں جو خدا کے فیصلہ کا ابھی انتظار کر رہے ہیں یعنی ان کی توبہ کی قبولیت و عدم قبولیت کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔ یہ کل تین آدمی تھے، مرارہ بن الربیع، کعب بن مالک، ہلال بن امیہ۔ انہوں نے واپسی کر کوئی معذرت نہیں کی اور کہا سچی بات یہ ہے کہ کوئی عذر نہ تھا۔ محض کاہلی اور سستی تھی جس نے نکلنے نہیں دیا۔ اس پر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ کے حکم کا انتظار کرو، چنانچہ آگے چل کر آیت (١١٧) میں ان کا حکم ملے گا۔