وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَن يَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ مَغْرَمًا وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَائِرَ ۚ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اور اعرابیوں ہی میں ایسے لوگ ہیں کہ جو کچھ (راہ حق میں) خرچ کرتے ہیں اسے (اپنے اوپر) جرمانہ سمجھتے ہیں اور منتظر ہیں کہ تم پر کوئی گردش آجائے (تو الٹ پڑیں) حقیقت یہ ہے کہ بری گردش کے دن خود انہی پر آنے والے ہیں اور اللہ (سب کچھ) سننے والا (سب کچھ) جاننے والا ہے۔
آیت (٩٨) میں فرمایا۔ انہی میں وہ منافق ہیں جو اگر اسلام کی راہ میں کچھ خرچ بھی کرتے ہیں تو محض اس خوف سے کہ سمجھتے ہیں بغیر اس کے چارہ نہیں اور یہ خرچ کرنا ان کے لیے ایسا ہے جیسے کوئی ناگواری سے جرمانہ بھرے، وہ اس انتظار میں رہتے ہیں کہ مسلمانوں پر کوئی مصیبت آپڑے تو ان پر الٹ پڑیں۔ غزوہ تبوک کے موقع پر انہوں نے سمجھا ہوگا رومیوں کے مقابلہ میں مسلمان کب ٹھہر سکتے ہیں اب ان کے دن ختم ہوئے۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے یہ بنو اسد اور غطفان کے قبائل تھے۔ (ابن جریر)