قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللَّهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِينَ
(مسلمانو) ان سے (بلا تامل) جنگ کرو، اللہ تمہارے ہاتھوں انہیں عذاب دے گا، انہیں رسوائی میں ڈالے گا، ان پر تمہیں فتح مند کرے گا اور جماعت مومنین کے دلوں کے سارے دکھ دور کردے گا۔
آیت (١٤) میں چھ باتیں فرمائی تھیں : (ا) تمہارے ہاتھوں انہیں عذاب ملے گا۔ (ب) وہ رسوا ہوں گے۔ (ج) تم فتح مند رہو گے (د) مومنوں کے دلوں میں اپنی مصیبتوں اور اندوہوں کے جتنے دکھ ہیں سب دور ہوجائیں گے۔ (ہ) ان کے دلوں کی جلن نکل جائے گی۔ (و) جنہیں توبہ ملنی ہے وہ تائب ہوں گے۔ چنانچہ غور کرو کس طرح یہ تمام باتیں حرف بحرف پوری ہوئیں۔ مشرکین عرب کی ہستی ہمیشہ کے لیے مٹ گئی۔ انہی مسلمانوں کے ہاتھوں جو بیس برس تک ان کے مظالم سہتے رہے تھے ان کی قوت کا خاتمہ ہوگیا۔ ان کی رسوائی اس سے زیادہ کیا ہوگی کہ تاریخ کے صفحات پر ہمیشہ کے لیے ثبت ہوگئی۔ اور پھر مسلمانوں کے دلوں کو مظلومیت و بدے چارگی کے سارے دکھوں سے کیسی شفا ملی کہ پچیس برس کے اندر رہ کرہ زمین کی سب سے اشرف و بہتر مخلوق تسلیم کرلیے گئے۔