وَإِذْ يَعِدُكُمُ اللَّهُ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ وَتَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ تَكُونُ لَكُمْ وَيُرِيدُ اللَّهُ أَن يُحِقَّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَيَقْطَعَ دَابِرَ الْكَافِرِينَ
اور (مسلمانو) جب ایسا ہوا تھا کہ اللہ نے تم سے وعدہ فرمایا (دشمنوں کی) دو جماعتوں میں سے کوئی ایک تمہارے ہاتھ ضرور آئے گی، اور تمہارا حال یہ تھا کہ چاہتے تھے جس جماعت میں لڑائی کی طاقت نہیں (یعنی قافلہ والی) وہ ہاتھ آجائے اور (خدا کا چاہنا دوسرا تھا) خدا چاہتا تھا اپنے وعدہ کے ذریعہ حق کو ثابت کردے اور دشمنان حق کی جڑ بنیادیں کاٹ کر رکھ دے۔
آیت (٧) میں غیرت ذات الشوکۃ، سے قافلہ والی جماعت مراد ہے۔ آیت (٦) میں اس طرف اشارہ ہے کہ اگرچہ ایک فریق نے پیغمبر اسلام کا فیصلہ مان لیا تھا مگر دل میں سخت ہراساں تھا۔ نکلا تو اس طرح ڈرتا ہوا نکلا، گویا موت کے منہ میں دھکیلا جارہا ہے۔