وَلَمَّا جَاءَ مُوسَىٰ لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَبُّهُ قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنظُرْ إِلَيْكَ ۚ قَالَ لَن تَرَانِي وَلَٰكِنِ انظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهُ فَسَوْفَ تَرَانِي ۚ فَلَمَّا تَجَلَّىٰ رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا وَخَرَّ مُوسَىٰ صَعِقًا ۚ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ
اور جب موسیٰ آیا تاکہ ہمارے مقررہ وقت میں حاضری دے، اور اس کے پروردگار نے اس سے کلام کیا تو (جوش طلب میں بے اختیار ہوکر) پکار اٹھا، پروردگار ! مجھے اپنا جمال دکھا کہ تیری طرف نگاہ کرسکوں، حکم ہوا تو مجھے کبھی نہ دیکھ سکے گا۔ مگر ہاں اس پہاڑ کی طرف دیکھ، اگر یہ (تجلی حق کی تاب لے آیا اور) اپنی جگہ ٹکا رہا تو (سمجھ لیجیو تجھے بھی میرے نظارہ کی تاب ہے اور تو) مجھے دیکھ سکے گا، پھر جب اس کے پروردگار (کی قدرت) نے نمود کی تو پہاڑ ریزہ ریزہ کردیا اور موسیٰ غش کھا کے گر پڑا۔ جب موسیٰ ہوش میں آیا تو بولا خدایا ! تیرے لیے ہر طرح کی تقدیس ہو ! میں (اپنی جسارت سے) تیرے حضور توبہ کرتا ہوں، میں ان میں پہلا شخص ہوں گا جو (اس حقیقت پر) یقین رکھتے ہیں۔
اس آیت کی تفسیرگزر چکی ہے۔