قَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا مِن قَوْمِهِ لِلَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِمَنْ آمَنَ مِنْهُمْ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ صَالِحًا مُّرْسَلٌ مِّن رَّبِّهِ ۚ قَالُوا إِنَّا بِمَا أُرْسِلَ بِهِ مُؤْمِنُونَ
قوم کے جن سربرآورہ لوگوں کو (اپنی دولت و طاقت کا) گھمنڈ تھا انہوں نے مومنوں سے کہا، اور یہ ان لوگوں میں سے تھے جنہیں (افلاس و بے چارگی کی وجہ سے) کمزور و حقیر سمجھتے تھے : کیا تم (١) نے سچ مچ کو معلوم کرلیا ہے کہ صالح خدا کا بھیجا ہوا ہے؟ (یعنی ہمیں تو ایسی کوئی بات اس میں دکھائی دیتی نہیں) انہوں نے کہا، ہاں بیشک جس پیام حق کے ساتھ وہ بھیجا گیا ہے ہم اس پر پورا یقین رکھتے ہیں۔
(١) (ہ) جو حقیر و ذلیل سمجھے جاتے تھے انہوں نے سچائی قبول کی اور جنہیں اپنی دنیوی بڑائیوں کا گھمنڈ تھا انہوں نے انکار کیا، دعوت حق کا جب کبھی ظہور ہوا ہے تو ہمیشہ ایسی ہی صورت حال پیش آئی ہے، قبولیت حق کی راہ میں ایک بڑا مانع دنیوی خوشحالیوں کا گھمنڈ اور انہماک ہے۔