وَلَقَدْ جِئْنَاهُم بِكِتَابٍ فَصَّلْنَاهُ عَلَىٰ عِلْمٍ هُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
اور (١) (دیکھو) ہم نے تو ان لوگوں کے لیے ایک ایسی کتاب بھی نازل کردی جس میں علم کے ساتھ (دین حق کی تمام باتیں) الگ الگ کر کے واضح کردی ہیں اور جو ایمان رکھنے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔
(١) اب منکرین قرآن کی طرف سلسلہ بیان متواجہ ہوا ہے۔ فرمایا آدم کی اولاد کو ہدایت وحی کے وقتا فوقتا ظہور کی جو خبر دی گئی تھی اسی کے مطابق قرآن کی دعوت نمودار ہوئی ہے، اور اس نے علم و بصیرت کی راہ واضح کردی ہے۔ پھر اگر منکرین حق سرکشی و فساد سے باز نہیں آتے تو انہیں کس بات کا انتظار ہے؟ کا اس بات کا کہ انکار و بد عملی کے جن نتائج کی خبر دی گئی ہے ان کا ظہور اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں؟ لیکن جس دن ان کا ظہور ہوگا اس دن اس کی مہلت ہی کب باقی رہے گی کہ کوئی ایمان لائے؟ وہ تو اعمال انسانی کے آخری فیصلہ کا دن ہوگا۔