سورة الاعراف - آیت 34

وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) ہر امت کے لیے ایک ٹھہرایا ہوا وقت ہے سو جب کسی امت کا ٹھہرایا ہوا وقت آگیا تو پھر نہ تو ایک گھڑی پیچھے رہ سکتی ہے نہ ایک گھڑی آگے (جو کچھ اس کے لیے ہونا ہے ہو گزرتا ہے) (١٢)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) یعنی ہر گروہ کے لئے اللہ نے مہلت کے کچھ دن مقرر کر رکھے ہیں جب لوگ اس ڈھیل سے فائدہ نہ اٹھائیں ، اور برابر گمراہی میں بڑھتے جائیں ، تو پھر اللہ کا عذاب آجاتا ہے ، جس میں ایک لمحے کا آگا پیچھا نہیں ہوتا ۔ حل لغات : الفواحش : جمع فاحشۃ بمعنی ہر بدی جو حد سے گذر جائے فحش کہتے ہیں ، بدی کے حد سے گزر جانے کو ۔ سلطنا : دلیل غالب ۔