وَإِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً قَالُوا وَجَدْنَا عَلَيْهَا آبَاءَنَا وَاللَّهُ أَمَرَنَا بِهَا ۗ قُلْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ ۖ أَتَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
اور یہ لوگ (یعنی مشرکین عرب) جب بے حیائی کی باتیں کرتے ہیں تو کہتے ہیں ہم نے اپنے بزرگوں کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے اور (چونکہ وہ کرتے رہے ہیں اس لیے) خدا نے ایسا ہی کرنے کا ہمیں حکم دیا ہے۔ (اے پیغمبر) تم کہہ دو خدا کبھی بے حیائی کی باتوں کا حکم نہیں دے گا۔ کیا تم خدا کے نام پر ایسی بات کہنے کی جرات کرتے ہو جس کے لیے تمہارے پاس کوئی (دلیل) علم نہیں؟
(ف ١) اس آیت میں منکرین کا ذکر ہے کہ وہ گناہوں پر اصرار کرتے ہیں اور جب برائی کا ارتکاب کرتے ہیں تو شرماتے نہیں بلکہ وہ دلائل ڈھونڈتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارے علماء اور راہنماؤں نے ہمیں ایسا ہی بتایا ہے اور یہ کہ خدا نے بھی یہی تلقین کی ہے یعنی بدعات و رسوم کی پیروی میں اللہ کو بطور سند و حجت کے پیش کرتے ہیں اور یہ نہیں جانتے کہ کہیں اللہ بھی فواحش کی تعلیم دے سکتا ہے ۔