سورة الاعراف - آیت 5

فَمَا كَانَ دَعْوَاهُمْ إِذْ جَاءَهُم بَأْسُنَا إِلَّا أَن قَالُوا إِنَّا كُنَّا ظَالِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر جب عذاب کی سختی نمودار ہوئی تو (انکار و شرارت کا سارا دم خم جاتا رہا) اس وقت ان کی پکار اس کے سوا کچھ بھی نہ تھی کہ بلا شبہ ہم ظلم کرنے والے تھے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٣) یعنی جب لوگوں نے احکام الہی کو تمردو سرکشی کی وجہ سے ٹھکرا دیا ہے تو عذاب نے آگھیرا ہے ، رات کو سوئے ہیں ، اور پھر نہیں اٹھے ، یا دن کو دوپہر کے وقت لیٹے ہیں ، اور خدا کی غیر جوش میں آگئی ، بستیاں الٹ گئیں ، اور یہ مٹ گئے ، (آیت) ” فلنسئلن “ سے مراد یہ ہے کہ یہ سب کچھ اتمام حجت کے بعد ہوگا ، مجرم پکار اٹھیں گئے کہ واقعی ہم سزاوار تعزیر تھے اور انبیاء علیہم السلام برملا کہہ دیں گے کہ ہم نے تمام احکام بلاکم وکاست ان لوگوں تک پہنچا دیئے ، حل لغات : بیاتا : سوتے وقت بیات کے معنی رات گزارنے ، کے ہیں ، بیت : اس گھر کو کہتے ہیں جن میں رات گزاری جائیے ، قائلون : ، قیلولۃ یعنی دوپہر کو آرام کرنا ۔