سورة البقرة - آیت 88

وَقَالُوا قُلُوبُنَا غُلْفٌ ۚ بَل لَّعَنَهُمُ اللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلًا مَّا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (یہ لوگ اپنے جماؤ اور بے حسی کی حالت پر فخر کرتے ہیں، اور) کہتے ہیں ہمارے دل غلافوں میں لپٹے ہوئے ہیں (یعنی اب کسی نئی بات کا اثر ان تک پہنچ ہی نہیں سکتا حالانکہ یہ اعتقاد کی پختگی اور حق کا اثبات نہیں ہے) بلکہ انکار حق کے تعصب کی پھٹکار ہے (کہ کلام حق سننے اور اثر پذیر ہونے کی استعداد ہی کھو دی) اور اسی لیے بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ وہ دعوت حق سنیں اور قبول کریں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) صاف صاف اعتراف کہ ہماری دلوں میں نور وہدایت کے لئے کوئی جگہ نہیں ‘ انتہائی بدبختی کی دلیل ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ دل کی تمام خوبیاں ان سے چھین لی گئی ہیں ۔ خدا کی لعنت کے معنی گالی دینا نہیں ، بلکہ اپنی آغوش رحمت سے دور رکھنا ہے اور وہ لوگ جو اپنے لئے زحمت وشقاوت پسند کریں رحمت ومؤدت کو ٹھکرا دیں ، ظاہر ہے کہ خود بخود رؤف ورحیم خدا سے دور ہوجاتے ہیں ۔ حل لغات : ۔ یخفف ، مصدر تخفیف ۔ کم کرنا ۔ وقفینا : فعل ماضی معلوم مصدر تقفیۃ مسلسل یکے بعد دیگرے بھیجنا ۔ البینت : جمع بینۃ ، واضح ظاہر وباہر دلائل وہ نشان جو روشن تر ہوں ۔ تھوی : مصدر ھوی ، خواہش نفس ۔ فریقا : ایک گروہ ، جماعت : غلف : جمع اغلف ، غیر مختون ، محجوب ، ڈھکا ہوا ، مستور ۔