قُلْ أَغَيْرَ اللَّهِ أَبْغِي رَبًّا وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ ۚ وَلَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلَّا عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ
کہہ دوکہ : کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور پروردگار تلاش کروں، حالانکہ وہ ہر چیز کا مالک ہے ؟ اور جو کوئی شخص کوئی کمائی کرتا ہے، اس کا نفع نقصان کسی اور پر نہیں، خود اسی پر پڑتا ہے۔ اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی اور کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ (٨٥) پھر تمہارے پروردگار ہی کی طرف تم سب کو لوٹنا ہے۔ اس وقت وہ تمہیں وہ ساری باتیں بتائے گا جن میں تم اختلاف کیا کرتے تھے۔
ذاتی ذمہ داری کا احساس : (ف ١) قرآن حکیم نے مذہب کا جو تخیل پیش کیا ہے وہ یہ ہے کہ ہر شخص بجائے خود ذمہ دار ہے ، کفارہ اور مشرکانہ شفاعت غلط ہے تناسخ باطل ہے ، کیونکہ ہر شخص ہر ذات اور ہر تعین اپنے احساسات اور اعمال کا کفیل ہے ، (آیت) ” ولا تزر وازرۃ وزر اخری “۔ بالکل حقیقت نفس الامری ہے ۔