سورة الانعام - آیت 158

هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمُ الْمَلَائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ رَبُّكَ أَوْ يَأْتِيَ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ ۗ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لَا يَنفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِن قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا ۗ قُلِ انتَظِرُوا إِنَّا مُنتَظِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ (ایمان لانے کے لیے) اس کے سوا کس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں، یا تمہارا پروردگار خود آئے، یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آجائیں؟ (حالانکہ) جس دن تمہارے پروردگار کی کوئی نشانی آگئی، اس دن کسی ایسے شخص کا ایمان اس کے لیے کار آمد نہیں ہوگا جو پہلے ایمان نہ لایا ہو، یا جس نے اپنے ایمان کے ساتھ کسی نیک عمل کی کمائی نہ کی ہو۔ (٨٤) (لہذا ان لوگوں سے) کہہ دو کہ : اچھا، انتظار کرو، ہم بھی انتظار کر رہے ہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) مقصد یہ ہے کہ اس درجہ وضاحت وتفصیل کے بعد بھی جو نہیں مانتے کو کیا فرشتوں کا انتظار ہے کہ آئیں اور ان کی روحوں کو قبض کرلیں یا عذاب الہی کے متوقع ہیں ، یا یہ چاہتے ہیں کہ قیامت آجائے ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ جب قیامت آگئی تو اس وقت کا پچتانا کام نہیں آئے گا ، (آیت) ” اویاتی ربک “ سے مجازا عذاب الہی مراد ہے ، یعنی خدا اپنی قوتوں کے ساتھ آئے ، جاہ وجلال کا مظاہرہ کرے اور انکو چشم زدن میں غارت کر دے ۔