قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
(اے پیغمبر ! ان سے) کہو کہ : جو وحی مجھ پر نازل کی گئی ہے اس میں تو میں کوئی ایسی چیز نہیں پاتا جس کا کھانا کسی کھانے والے کے لیے حرام ہو (٧٦) الا یہ کہ وہ مردار ہو، یا بہتا ہوا خون ہو، یا سور کا گوشت ہو، کیونکہ وہ ناپاک ہے، یا جو ایسا گناہ کا جانور ہو جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو۔ ہاں جو شخص (ان چیزوں میں سے کسی کے کھانے پر) انتہائی مجبور ہوجائے (٧٧) جبکہ وہ نہ لذت حاصل کرنے کی غرض سے ایسا کر رہا ہو، اور نہ ضرورت کی حد سے آگے بڑھے، تو بیشک اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔
حرام چیزیں کون کون ہیں ؟ (ف ١) اسلام نے بھی بعض چیزوں کو حرام اور ناقابل استعمال ٹھہرایا ہے ، مگر وہ محض وہم وظن کی بنا پر نہیں ، بلکہ علم وتجز کی روشنی مین ۔ مردار حرام ہے ، اس لئے کہ عہد وحشت کی یادگار سے ، کوئی مہذب اور شائستہ قوم مردار نہیں کھاتی ، اس لئے بھی کہ اس کے تعفن سے بیماریاں پیدا ہوتی ہیں خون بھی حرام ہے ، کیونکہ یہ بھی صحت کے لئے مضر ہے ، اور درندگی کی علامت ہے ، سؤر بھی حرام ہے کیونکہ اس کا کھانا جسم و روح دونوں کے لئے مضر ہے ، تشمم کے مرض کو پیدا کرتا ہے جس سے فوری موت بھی واقع ہوجاتی ہے ، اخلاق کے لئے بھی اس کا کھانا سخت نقصان دہ ہے اس سے غیرت جاتی رہتی ہے ، بتوں اور بزرگوں کے چڑھاوے یا نذرانے بھی حرام ہیں ، کیونکہ اس طرح نظام شرک کی تائید ہوتی ہے ، جو بالکل گوارا نہیں ۔