وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ ۚ كُلُوا مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ ۖ وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ
اللہ وہ ہے جس نے باغات پیدا کیے جن میں سے کچھ (بیل دار ہیں جو) سہاروں سے اوپر چڑھائے جاتے ہیں، اور کچھ سہاروں کے بغیر بلند ہوتے ہیں، اور نخلستان اور کھیتیاں، جن کے ذائقے الگ الگ ہیں، اور زیتون اور انار، جو ایک دوسرے سے ملتے جلتے بھی ہیں، اور ایک دوسرے سے مختلف بھی۔ (٧٢) جب یہ درخت پھل دیں تو ان کے پھلوں کو کھانے میں استعمال کرو، اور جب ان کی کٹائی کا دن آئے تو اللہ کا حق ادا کرو، (٧٣) اور فضول خرچی نہ کرو۔ یاد رکھو، وہ فضول خرچ لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔
(ف1) مقصد یہ ہے کہ کھیت اور باغات انگوریاں اور پھل ، جانور اور تمام آسائش کی چیزیں اللہ نے پیدا کی ہیں ، پھر اس کے ساتھ دوسروں کو کیوں شریک ٹھہرایا جائے ، ان تمام انعامات کا تقاضا تو یہ ہے ، کہ تم صرف اللہ کا شکریہ ادا کرو ، مگر تم ہو کہ ڈھوروں تک کو اس میں شریک اور ساجھی بناتے ہو ، عشر : (ف2) جب کھیت کٹے اور غلہ جمع ہو ، تو اس میں سے دسواں حصہ بطور زکوۃ کے دینا چاہئے ، بشرطیکہ زمین بارانی ہو ، اور اگر چاہی ہو ، پانی خود مہیا کرو ، یا اس کا ٹیکس ادا کرو ، تو بیسواں حصہ ضروری ہے ۔