سورة الانعام - آیت 137

وَكَذَٰلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلَادِهِمْ شُرَكَاؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُوا عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ ۖ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اسی طرح بہت سے مشرکین کو ان کے شریکوں نے سجھا رکھا ہے کہ اپنی اولاد کو قتل کرنا بڑا چھا کام ہے، تاکہ وہ ان (مشرکین) کو بالکل تباہ کر ڈالیں، اور ان کے لیے ان کے دین کے معاملے میں مغالطے پیدا کردیں۔ اور اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرسکتے۔ (٦٧) لہذا ان کو اپنی افترا پردازیوں میں پڑا رہنے دو۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) شرک پرستی کے معنی یہ ہیں ، کہ بہت سی ناجائز باتوں کو محض جہالت کی وجہ سے قبول کرلیا جاتا ہے رسوم ورواج کی اندھا دھند پیروی کی جاتی ہے ، چاہے جان تک ضائع ہوجائے ، قتل اولاد کس قدر ہولناک جرم ہے مگر مکے کے مشرک اسے جائز قرار دیتے تھے ، محض جذبہ غیرت کی پرستش کے لئے بچیوں کو زندہ گاڑ دیتے تھے یعنی غیرت ایک بت ہے ، جس کی بھینٹ ہزاروں بچیوں کو چڑھا دیا جاتا تھا ، ﴿وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا فَعَلُوهُ﴾سے غرض یہ ہے کہ اللہ کی مشیت تکوینی چاہتی ہے ، اجالے کے ساتھ اندھیرا بھی باقی رہے ، ورنہ شرک اسے قطعا پسند نہیں غرض یہ ہے کہ حضور (ﷺ) زیادہ غم نہ کریں ، اور ان کی گمراہی پر حد سے زیادہ تاسف نہ فرمائیں ۔