سورة الانعام - آیت 38

وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّا أُمَمٌ أَمْثَالُكُم ۚ مَّا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِن شَيْءٍ ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِمْ يُحْشَرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور زمین میں جتنے جانور چلتے ہیں، اور جتنے پرندے اپنے پروں سے اڑتے ہیں، وہ سب مخلوقات کی تم جیسی ہی اصناف ہیں۔ ہم نے کتاب (یعنی لوح محفوظ) میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ پھر ان سب کو جمع کر کے ان کے پروردگار کی طرف لے جایا جائے گا۔ (١٢)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

قانون ہدایت کی ہمہ گیری : (ف1) آیت کا مقصد یہ ہے کہ قانون ہدایت وترہیب ہمہ گیر ہے کائنات میں کوئی جاندار چیز اس سے مستثنی نہیں ۔ سب پرندے اور سب حیوان اللہ کی جانب سے ہدایت حاصل کرتے ہیں ، اور اس فطری ہدایت کی وجہ سے زندہ ہیں ، چڑیا سے لے کر چیونٹی تک کے لئے بندھے ہوئے اور مقرر قانون ہیں ، جن سے سرتابی کرنا ان کے لئے ناممکن ہے ، اسی طرح حضرت انسان یعنی روحانی زندگی کے لئے اللہ کی ہدایت کا محتاج ہے ، یعنی مکہ والوں کو بجائے معجزات کے ان حقائق پر غور کرنا چاہئے ، بعض لوگوں نے اس آیت سے تناسخ پر استدلال کیا ہے ، مگر یہ بوجوہ غلط ہے ، 1۔ کیونکہ قرآن میں صاف صاف یوم آخرت کو بطور عقیدہ کے پیش کیا گیا ہے ۔ 2۔ تمام سامی مذاہب میں آخرت کا عقیدہ موجود ہے ۔ 3۔ تناسخ صرف آرین مذاہب میں پایا جاتا ہے غالبا ﴿أُمَمٌ کا لفظ محل استدلال ہے مگر ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ امت کے معنی عربی میں مطلقا گروہ کے ہیں جس میں کوئی وجہ اشتراک پائی جائے اس میں حیوانات اور پرندے بھی داخل ہیں ، بلکہ یہ لفظ اس سے بھی عام ہے ہر مشترک الاطراف چیز اس میں داخل ہے ۔ حل لغات : دَابَّةٍ: جانور ، مایدب علی الارض ۔ أُمَمٌ: جمع امت ، علامہ راغب فرماتے ہیں ، ہر وہ مجموعہ جس میں کوئی بات مشترک ہو ۔