إِذْ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ هَلْ يَسْتَطِيعُ رَبُّكَ أَن يُنَزِّلَ عَلَيْنَا مَائِدَةً مِّنَ السَّمَاءِ ۖ قَالَ اتَّقُوا اللَّهَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
(اور ان کے اس واقعے کا بھی ذکر سنو) جب حواریوں نے کہا تھا کہ : اے عیسیٰ ابن مریم ! کیا آپ کا پروردگار ایسا کرسکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے (کھانے کا) ایک خوان اتارے؟ عیسیٰ نے کہا : اللہ سے ڈرو اگر تم مومن ہو۔ (٧٧)
مائدہ : (ف2) معجزہ طلبی کی عادت قدیم سے بنی اسرائیل میں موجود ہے یہی وجہ ہے انہوں نے اکثر انبیاء سے خوراق ومعجزات طلب کئے ، اللہ تعالیٰ کے لئے کوئی چیز مشکل نہیں وہ سب کچھ کرسکتا ہے مگر یہ ذہنیت اسے پسند نہیں کہ بات بات پر معجزہ طلب کیا جائے ، اسی لئے جب ان لوگوں نے مائدہ کے نزول کی خواہش کی تو ﴿اتَّقُوا اللَّهَ﴾ کی تلقین کی گئی یعنی راسخ العقیدہ انسانوں کے لئے زیبا نہیں کہ عجائب پسندی اور کرشمہ آرائی کو مذہب کا ماحصل قرار دے لیں ، نزول مائدہ کے لئے مسیح (علیہ السلام) نے دعا کی ، اور کہا اس کے بعد تمہیں مزید موقع نہیں دیا جائے گا کیونکہ حجت تمام ہوچکے گی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اطعمہ لذیذ کے خوان بھیج رہا ہوں اس کے بعد بھی انکار وکفر کا اظہار کیا ، تو عذاب شدید کی وعید سن رکھو ، معلوم ہوتا ہے ، اس کڑی شرط کو سن کر حواری راہ راست پر آگئے اور نزول مائدہ کی پھر خواہش نہیں کی ۔