وَإِذْ أَوْحَيْتُ إِلَى الْحَوَارِيِّينَ أَنْ آمِنُوا بِي وَبِرَسُولِي قَالُوا آمَنَّا وَاشْهَدْ بِأَنَّنَا مُسْلِمُونَ
جب میں نے حواریوں کے دل میں یہ بات ڈالی کہ : تم مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ، تو انہوں نے کہا : ہم ایمان لے آئے اور آپ گواہ رہیے کہ ہم فرمانبردار ہیں۔
مسیح کے حواری : (ف1) موجودہ اناجیل میں مسیح (علیہ السلام) کے حواریوں کا جو تذکرہ ہے ، وہ نہایت قابل اعتراض ہے ۔ اناجیل میں لکھا ہے کہ مسیح (علیہ السلام) کے تمام حواری غیر مخلص تھے ، اب مسیح (علیہ السلام) کو گرفتار کرنے کے لئے جستجو ہوئی تو ایک حواری نے اپنی خدمات پیش کیں اور کہا جس سے میں زیادہ عقیدت کا اظہار کروں ، وہی مسیح ہے ، اس کو پکڑ لینا توریت اور انجیلی روایات کے ماتحت مسیح (علیہ السلام) انہیں حواریوں کی وجہ سے گرفتار ہوئے اور صلیب پر لٹکائے گئے ۔ قرآن کہتا ہے مسیح (علیہ السلام) کے حواری پاکباز اور مخلص تھے ، جب حضرت مسیح (علیہ السلام) نے ایمان وتائید کے لئے انہیں مخاطب کیا فورا آمادہ ہوگئے ۔ جس کا صاف صاف مطلب یہ ہے کہ قرآن حکیم موجودہ اناجیل کی نسبت مسیح کا زیادہ اخلاص وعظمت سے تذکرہ کرتا ہے ۔ عیسائیوں کو چاہئے کہ وہ قرآن مجید کے ممنون ہوں ۔