يَوْمَ يَجْمَعُ اللَّهُ الرُّسُلَ فَيَقُولُ مَاذَا أُجِبْتُمْ ۖ قَالُوا لَا عِلْمَ لَنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ
وہ دن یاد کرو جب اللہ تمام رسولوں کو جمع کرے گا، اور کہے گا کہ تمہیں کیا جواب دیا گیا تھا؟ وہ کہیں گے کہ ہمیں کچھ علم نہیں، پوشیدہ باتوں کا تمام تر علم تو آپ ہی کے پاس ہے۔ (٧٥)
(ف ١) مقصد یہ ہے ، کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ انبیاء سے ان کی امتوں کے سامنے انہیں نادم کرنے کے لئے پوچھیں گے کہ تمہارے ساتھ ان لوگوں نے کیا سلوک روا رکھاوہ کہیں گے ۔ اللہ تعالیٰ تو خوب جانتا ہے ، ہمارا علم ناقص ہے ، ہم صرف ظواہر کو جانتے ہیں ، دل کے بھید اور اسرار سے بجز تیری ذات کے اور کون آگاہ ہے یعنی اپنے علم کو اللہ تعالیٰ کی تفویض میں دے دیں گے ، اور منتظر رہیں گے کہ اللہ تعالیٰ ان کی امتوں کے متعلق کیا فیصلہ صادر فرماتا ہے ۔ یہ انبیاء کا کمال ترحم ہے ، کہ اگر خدا ان کی گنہ گار امتوں کو بخش دے ، تو وہ خوش ہوں گے ، اور انہیں کوئی اعتراض نہ ہوگا یہی وجہ ہے ، وہ اپنے علم کو نامستند قرار دیتے ہیں ، اور اللہ تعالیٰ سے فیصلہ کے متعلق ہیں ۔ حل لغات : الغیوب : جمع غیب ، جمع سے مقصد تنوع فی العلوم والا حوال ہے یعنی تو ہر طرح کے احوال اور علوم سے آگاہ ہے ۔