جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِّلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ ۚ ذَٰلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اللہ نے کعبے کو جو بڑی حرمت والا گھر ہے لوگوں کے لیے قیام امن کا ذریعہ بنا دیا ہے، نیز حرمت والے مہینے، نذرانے کے جانوروں اور ان کے گلے میں پڑے ہوئے پٹوں کو بھی (امن کا ذریعہ بنایا ہے) (٦٧)۔ یہ سب اس لیے تاکہ تمہیں معلوم ہو کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ اسے خوب جانتا ہے، اور اللہ ہر بات سے پوری طرح باخبر ہے۔
کعبہ ضروریات عامہ کا کفیل ہے : (ف ٢) اس آیت میں بیت الحرام کو (آیت) ” قیام للناس “ ، قرار دیا ہے ، یعنی اس کے ساتھ لوگوں کی ضروریات دینی اور دینوی وابستہ ہیں ، یہ روحانیت اور معارف اللہ کا منبع اور مرکز ہے ، یہ بین الملی اور بین الدینی مصالح کا کفی ہے ، دنیا کے طول وعرض سے لوگ آتے ہیں جو مختلف بولیاں بولتے ہیں ، رنگ وبوکے کے لحاظ سے ان میں کوئی رشتہ موجود نہیں ہوتا ، مگر باوجود اس کے سب لوگ ایک میدان میں ایک لباس میں ، ایک مقصد لئے ہوئے مصروف عبادت نظر آتے ہیں ۔ کون جانتا تھا کہ ایسی غیر آباد بستی کو یہ فروغ حاصل ہوگا اور تم ساری کائنات کا محور قرار پائے گی ، یہ محبوبیت ، یہ ہمہ گیر قبولیت گواہ ہے ، کہ خدا سب کچھ جانتا ہے ، اور اس کا علم نہایت وسیع ہے ۔