لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَىٰ لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ
بنو اسرائیل کے جو لوگ کافر ہوئے ان پر داؤد اور عیسیٰ ابن مریم کی زبان سے لعنت بھیجی گئی تھی (٥٤) یہ سب اس لیے ہوا کہ انہوں نے نافرمانی کی تھی، اور وہ حد سے گزر جایا کرتے تھے۔
ناز بےجا : (ف ٢) بنی اسرائیل کو سب سے بڑا غرور اس بات پر تھا کہ ہماری رگوں میں انبیاء اور صلحاء کا خون دوڑ رہا ہے اور ہم (آیت) ” ابنآء اللہ واحبآء ہ “۔ کے لقب سے متفخر ہیں ۔ قرآن حکیم نے متعدد مواقع پر اس ناز بےجا کا جواب دیا ہے اس آیت میں بھی ان کے طلسم پندار کو توڑا ہے اور کہا ہے کہ کیا تم وہی نہیں جنہوں نے سبت کے معاملہ میں خدا کی صریح نافرمانی کی اور اس کی پاداش میں حضرت داؤد (علیہ السلام) کی زبان فیض ترجمان سے ملعون کا خطاب ملا ، اور کیا یہ واقعہ نہیں کہ تم نے نزول مائدہ کی درخواست کی ، اور اس کے بعد پھر روگردانی کی جس کی وجہ سے حضرت مسیح (علیہ السلام) نے تمہیں لعنتی ٹھہرایا ۔ جب یہ واقعات ہیں تو پھر تمہیں غرور بےجاکا کیا حق حاصل ہے ؟