لَقَدْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَأَرْسَلْنَا إِلَيْهِمْ رُسُلًا ۖ كُلَّمَا جَاءَهُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَىٰ أَنفُسُهُمْ فَرِيقًا كَذَّبُوا وَفَرِيقًا يَقْتُلُونَ
ہم نے بنو اسرائیل سے عہد لیا تھا، اور ان کے پاس رسول بھیجے تھے، جب کوئی رسول ان کے پاس کوئی ایسی بات لے کر آتا جس کو ان کا دل نہیں چاہتا تھا تو کچھ (رسولوں) کو انہوں نے جھٹلایا اور کچھ کو قتل کرتے رہے۔
(ف ٢) مقصد یہ ہے کہ بنی اسرائیل سے اطاعت انبیاء کا عہد لیا گیا مگر وہ ہمیشہ منکر رہے اور صرف انکار ہی نہیں کیا بلکہ بعض اللہ کے پرستاروں کو شہید بھی کر ڈالا اور یہ قطعا نہ سوچا کہ اس ظلم عظیم کی ہمیں کوئی سزا بھی ملے گی ، نتیجہ یہ ہوا کہ خدا کی غیرت جوش میں آئی اور بخت نصر کے ہاتھوں انہیں ہولناک عذاب میں مبتلا کیا گیا جس سے سارے اسرائیلی لرز اٹھے ۔ حل لغات : فریقا : گروہ ۔ جماعت ۔ فعموا : اندھے ہوگئے ، مصدر عمی ۔ صموا : بہرے ہوگئے ، مصدر صمم :