سورة المآئدہ - آیت 58

وَإِذَا نَادَيْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ اتَّخَذُوهَا هُزُوًا وَلَعِبًا ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْقِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب تم نماز کے لیے (لوگوں کو) پکارتے ہو تو وہ اس (پکار) کو مذاق اور کھیل کا نشانہ بناتے ہیں۔ یہ سب (حرکتیں) اس وجہ سے ہیں کہ ان لوگوں کو عقل نہیں ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) مکے میں جہاں ماننے والے مخلص ایمان دار موجود تھے ، وہاں وہ بھی تھے جو شعائر دین کا مضحکہ اڑاتے ، جب اذان ہوتی اور بندگان خدا کو پیش گاہ عزت وجلال میں دعوت عبادت ونیاز مندی دی جاتی تو ہنستے اور کہتے ، دیکھئے مسلمانوں کی عبادت کتنی خندہ آفرین ہے یعنی رکوع وسجود اور تسبیح وتہلیل کا یہ شان دار مظاہرہ جسے قرآن کی اصطلاح میں صلوۃ سے تعبیر کیا جاتا ہے ان کے لئے ناقابل فہم عمل تھا ۔ قرآن حکیم فرماتا ہے جو لوگ اس نوع کے بد ذوق ہیں اور ایمان واتقاء کی نعمتوں سے انکے دامن یکسر خالی ہیں ‘ ہرگز اس قابل نہیں کہ مسلمانوں کے لئے کوئی جاذبیت اپنے اندر پیدا کرسکیں اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ ان کی صحبت و دوستی سے پرہیز کریں تاکہ نفاق ومداہنت کی باتین سن سن کر ان کی حس مذہبی مردہ نہ ہوجائے ۔ حل لغات: هُزُوًا: ٹھٹھا ۔ مذاق ۔ نَادَيْتُمْ :مصدر مناداۃ ۔ بلانا پکارنا ۔ یعنی اذان دینا ۔