سورة البقرة - آیت 63

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور پھر (اپنی تاریخ حیات کا وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے تم سے تمہارا عہد لیا تھا اور (یہ ووہ وقت تھا کہ تم نیچے کھڑے تھے اور) کوہ طور کی چوٹیاں تم پر بلند کردی تھیں : (دیکھو) جو کتاب تمہیں دی گئی ہے اس پر مضبوطی کے ساتھ جم جاؤ اور جو کچھ اس میں بیان کیا گیا ہے اسے ہمیشہ یاد رکھو۔ (اور یہ اس لیے ہے) تاکہ تم (نافرمانی سے بچو۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

میثاق بنی اسرائیل : (ف2) اسی پارے میں اس میثاق کی تشریح فرما دی ہے کہ وہ کن باتوں پر مشتمل ہے ۔ (1) خدا کی عبادت ﴿وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا تَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ﴾۔ (2) ماں باپ سے حسن سلوک ﴿وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا﴾۔ (3) اقربا سے اور یتامی ومساکین سے اچھا برتاؤ ﴿ وَذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ﴾۔ (4) خوش گفتار ہونا، خوش مقال رہنا اور نیکی کی تلقین کرنا، یعنی دعوت رشد وصلاح﴿وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا﴾۔ (5) صلوۃ وزکوۃ کا قیام وتنظیم ﴿وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ﴾۔ یہ عہد تھا جو بنی اسرائیل سے لیا گیا ۔ وہ دامن کوہ میں رہتے تھے اس لئے پہاڑ کو اٹھا کر ان کے سامنے کیا اور کہا ، اگر ان باتوں پر عمل کرتے رہو گے تو پہاڑ کی طرح مضبوط وسربلند رہو گے اور اگر انکار کرو گے تو پھر مصائب وحوادث کا پہاڑ تمہیں پیس کر رکھ دے گا ۔ اس آیت میں اس طرف اشارہ ہے ﴿خُذُوا مَا آتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ﴾ قرآن میں یہ کہیں نہیں آیا کہ پہاڑ ان کو مرعوب کرنے کے لئے اکھاڑا گیا تھا ، اس لئے کہ دل میں تسکین وطمانیت جب تک موجود نہ ہو ، محض جبرواکراہ سے کیا فائدہ ؟ دودھ بھی اگر عدم اشتہاء کے وقت پیا جائے تو مضر پڑتا ہے ۔ حل لغات : طُورَ : پہاڑ ایک خاص پہاڑ ۔