إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَىٰ نُوحٍ وَالنَّبِيِّينَ مِن بَعْدِهِ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَعِيسَىٰ وَأَيُّوبَ وَيُونُسَ وَهَارُونَ وَسُلَيْمَانَ ۚ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا
(اے پیغمبر) ہم نے تمہاری طرف اسی طرح وحی بھیجی جس طرح نوح پر اور ان نبیوں پر جو نوح کے بعد ہوئے، بھیجی تھی اور جس طرح ابراہیم، اسمعیل، اسحاق، یعقوب، اولاد، یعقوب، عیسیٰ، ایوب، یونس، ہارون اور سلیمان پر بھیجی، اور داود کو زبور عطا فرمائی
(ف ١) یعنی نفس نبوت اور مقام صداقت میں کوئی فرق نہیں حضرت نوح (علیہ السلام) سے لے کر حضرت مسیح (علیہ السلام) تک اور حضرت مسیح (علیہ السلام) سے لے کر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک سب نے ایک ہی منزل کی طرف لوگوں کو دعوت دی ہے ، پس وہ لوگ جو انصاف پسند ہیں ، انبیاء علیہم السلام ومذاہب کے نام پر انسانیت کو تقسیم نہیں کرتے ، بلکہ کوشش کرتے ہیں کہ سلسلہ حق وصداقت کی تمام کیوں کو مشترکہ مانا جائے ۔