وَرَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّورَ بِمِيثَاقِهِمْ وَقُلْنَا لَهُمُ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُلْنَا لَهُمْ لَا تَعْدُوا فِي السَّبْتِ وَأَخَذْنَا مِنْهُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا
اور پھر (دیکھو احکام حق پر) عہد لینے کے لیے ہم نے ان کے سروں پر (کوہ) طور بلند کردیا تاھ۔ (اور انہوں نے اتباع حق کا قول و قرار کیا تھا) اس کے بعد ہم نے انہیں حکم دیا کہ شہر کے دروازے میں (خدا کے آگے) جھکے ہوئے داخل ہو (اور فتح و کامیابی کے بعد ظلم و شرارت نہ کرو) اور ہم نے حکم دیا کہ سب کے دن (کا احترام کرو) اور اس دن (حکم شریعت سے) تجاوز نہ کرجاؤ۔ ہم نے ان سے ان تمام باتوں پر پکا عہد و میثاق لے لیا تھا
(ف ١) رفع طور کا مقصد یہ بتانا تھا کہ اگر میثاق وعہد کو ملحوظ رکھو گے تو طور کی بلندی واستقلال تمہیں عطا کیا جائے گا اور اگر انکار کرو گے تو یاد رکھو کہ باجود مادی قوت وشوکت کے ہلاک کئے جاؤ گے (تفصیل کے لئے دیکھو حواشی سورۃ بقر) سجدہ اور اعتدافی السبت کی کیفیت مفصل گزر چکی ہے ۔