إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا قَلِيلًا
منافق (اپنی اس دورنگی چال سے) خدا کو دھوکا دے رہے ہیں (یعنی خدا کے رسول کو اور مسلمانوں کو دھوکے میں رکھنا چاہتے ہیں) اور (واقعہ یہ ہے کہ) خدا انہیں دھوکا دینے میں ہرا رہا ہے اور مغلوب کر رہا ہے (کہ مہلت پر مہلت دے رہا ہے اور اس عارضی ہلت کو وہ جہل و غرور سے اپنی کامیابی سمجھ رہے ہیں) اور جب یہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں، تو کاہلی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں (جیسے کوئی مارے باندھے کھڑا ہوجائے) محض لوگوں کو دکھانے کے لیے نماز پڑھتے ہیں۔ اور اللہ کا ذکر نہیں کرتے (یعنی تلاوت نہیں کرتے) مگر برائے نام۔
(ف ١) (آیت) ” وھو خادعھم “۔ سے مراد یہ نہیں کہ خدا ان سے فی الواقع خادعانہ سلوک کرے گا ، بلکہ یہ کہ وہ اس عذاب کو جس سے وہ دو چار ہوں گے ، خادعانہ تصور کریں گے اور وہ ٹھیک ان کی منافقت ومداہنت کو جواب ہوگا ۔ خدع کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف تجوز ومجاز ہے ، جیسے (آیت) ” وجزآء سیئۃ سیئۃ مثلھا “۔