الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۚ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا
(وہ منافق) جو مسلمانوں کو چھوڑ کر منکرین حق کو اپنا رفیق اور مددگار بناتے ہیں (اور مسلمانوں کی دوستی پر مسلمانوں کے دشمنوں کی دوستی کو ترجیح دیتے ہیں) تو کیا وہ چاہتے ہیں ان کے پاس عزت ڈھونڈھیں؟ (اگر ایسا ہی ہے) تو (یاد رکھیں) عزت جتنی بھی ہے سب کی سب اللہ ہی کے لیے ہے (یعنی اسی کے اختیار میں ہے، جسے چاہے دے دے، دشمنان حق کے ہاتھ میں نہیں، اگرچہ وہ اس وقت عارضی طور پر دنیوی عزت اور شوکت رکھتے ہیں اور پیروان حق بے سروسامان اور کمزور ہیں)
(ف1) اس قسم کے لوگ منافق ہیں ، ان کے تعلقات ہمیشہ کفار سے رہتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ وہ دورخی حکمت عملی سے فریقین میں مقبول ومعزز رہیں ۔ ارشاد ہے کہ عزت کے تمام وسائل وذرائع اللہ کے ہاتھ میں ہیں ، وہ جسے چاہے چشم زدن میں عزت ووقار کے عرش بریں سے اتار دے اور جسے چاہے تاج ودیہم کا مالک بنا دے ، اس لئے جھوٹی عزتوں کے لئے منافقت ومداہنت کی کیا ضرورت ہے ۔ حل لغات: أَوْلِيَاءَ: دوست واحباب ۔