سورة التكوير - آیت 24

وَمَا هُوَ عَلَى الْغَيْبِ بِضَنِينٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یہ (محمد) غیب (یعنی وحی) کی باتیں بتانے پر بخیل بھی نہیں ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1)ضَنِينٍ بالضاد کے معنی بخل کے ہیں ۔ غرض یہ ہے کہ حضرت محمد (ﷺ) کو جو باتیں رشد و ہدایت کے سلسلہ میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے معلوم ہوتی ہیں ، وہ ان کو ازراہ بخل نہیں چھپاتے بلکہ بلاکم وکاست بندوں تک پہنچادیتے ہیں ۔ ایک قرات میں ظنین بالظاء بھی آیا ہے ۔ اس کے معنی متہم ہونے کے ہیں ۔ اس صورت میں غرض یہ ہوگی کہ جناب رسالت مآب (ﷺ) کذب وافتراء سے متہم نہیں ہیں بلکہ ان کی ساری زندگی صداقت شعاری سے مملورہی ہے جس کو تم بھی جانتے ہو ۔ قرأتین کے توافق سے معلوم ہتا ہے کہ ضاد کو ظاء کے قریب قریب پڑھنا چاہیے ۔