سورة النسآء - آیت 88

فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللَّهُ أَرْكَسَهُم بِمَا كَسَبُوا ۚ أَتُرِيدُونَ أَن تَهْدُوا مَنْ أَضَلَّ اللَّهُ ۖ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(مسلمانو) تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم منافقوں کے بارے میں دو فریق بن گئے ہو؟ حالانکہ اللہ نے ان بدعملیوں کی وجہ سے جو انہوں نے کمائی ہیں انہیں الٹآ دیا ہے (یعنی وہ راہ حق سے پھر چکے ہیں) کیا تم چاہتے ہو، ایسے لوگوں کو راہ دکھا دو جن پر خدا نے راہ گم کردی (یعنی جن پر خدا کے قانون سعادت و شقاوت کے بموجب ہدایت کی راہ بند ہوگئی ہے) اور (یاد رکھو) جس کسی پر اللہ راہ گم کردے (یعنی جس کسی پر اس کے قانون کا فیصلہ لگ جائے کہ اس کے لیے راہ پانا نہیں) تو پھر تم اس کے لیے کوئی راہ نہیں نکال سکتے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

منافق گمراہ ہیں : (ف1) اس آیت میں بتایا ہے کہ منافق گمراہ ہیں اس لئے کہ ان کے نفاق کی شہادت خود خدا نے دی ہے ، ان کے متعلق مسلمانوں کو دوگونہ حکمت عملی سے کام لینا چاہئے یہ کھلے کافر ہیں ۔ البتہ فرق اسلام جو دیانت داری کے ساتھ جزئیات اسلام میں مختلف ہیں ‘ ان کی تکفیر وتفسیق درست نہیں ۔ اگر اصول ونصوص میں اتفاق ہے ، جزئیات کا اختلاف کوئی وزنی چیز نہیں ۔ ہاں وہ لوگ جو مسلمہ نصوص وحقائق کے متوازی الگ اصول واساس کو مانتے ہیں وہ ہرگز مسلمان نہیں ، اگرچہ ان کو دعوائے اسلام ہی کیوں نہ ہو ۔