سورة النسآء - آیت 81

وَيَقُولُونَ طَاعَةٌ فَإِذَا بَرَزُوا مِنْ عِندِكَ بَيَّتَ طَائِفَةٌ مِّنْهُمْ غَيْرَ الَّذِي تَقُولُ ۖ وَاللَّهُ يَكْتُبُ مَا يُبَيِّتُونَ ۖ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) یہ لوگ تمہارے سامنے تو تمہاری باتیں مان لیتے ہیں، اور) کہتے ہیں آپ کا حکم ہمارے سر آنکھوں پر ! لیکن جب تمہارے پاس سے اٹھ کر جاتے ہیں، تو ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں، جو راتوں کو اپنی مجلسیں جماتے اور جو کچھ تم کہتے ہو، اس کے خلاف مشورے کرتے ہیں اور راتوں کی (ان) مجلسوں میں وہ جو کچھ کرتے ہیں اللہ (کے علم سے چھپا نہیں، وہ ان کے نامہ اعمال میں) لکھ رہا ہے۔ پس (جب ان لوگوں کا حال یہ ہے تو) چاہیے کہ ان کی طرف سے اپنی توجہ ہٹا لو اور اللہ پر بھروسہ کرو۔ کارسازی کے لیے اللہ کی کارسازی بس کرتی ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٣) طاعۃ بصورت رفع اس کے معنی یہ ہیں کہ اطاعت کا مکہ میں کوئی انقطاع وتجدد نہیں یعنی جب کہ منافق آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ہوتے ہیں ، اس وقت غیر مشروط اور غیر متغیر اطاعت کا یقین دلاتے ہیں اور جب الگ ہوتے ہیں اسلام کے خلاف حبل وتدابیر تلاش کرتے ہیں ، فرمایا آپ ان سے زیادہ تعرض نہ فرمائیں ، توکل رکھیں ، اللہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ناصر ووکیل ہے ۔ حل لغات : حسنۃ سیئۃ : نیکی اور برائی ، انعام اور مصیبت ۔